| جب اسے اس کے رب نے پاک جنگل طویٰ میں ندا فرمائی | ۱۶ |
| کہ فرعون کے پاس جا اس نے سر اٹھایا | ۱۷ |
| اس سے کہہ کیا تجھے رغبت اس طرف ہے کہ ستھرا ہو | ۱۸ |
| اور تجھے تیرے رب کی طرف راہ بتاؤں کہ تو ڈرے | ۱۹ |
| پھر موسیٰ نے اسے بہت بڑی نشانی دکھائی | ۲۰ |
| اس پر اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی | ۲۱ |
| پھر پیٹھ دی اپنی کوشش میں لگا | ۲۲ |
| تو لوگوں کو جمع کیا پھر پکارا | ۲۳ |
| پھر بولا میں تمہارا سب سے اونچا رب ہوں | ۲۴ |
| تو اللہ نے اسے دنیا و آخرت دونوں کے عذاب میں پکڑا | ۲۵ |
| بیشک اس میں سیکھ ملتا ہے اسے جو ڈرے | ۲۶ |
| کیا تمہاری سمجھ کے مطابق تمہارا بنانا مشکل یا آسمان کا اللہ نے اسے بنایا | ۲۷ |
| اس کی چھت اونچی کی پھر اسے ٹھیک کیا | ۲۸ |
| اس کی رات اندھیری کی اور اس کی روشنی چمکائی | ۲۹ |
| اور اس کے بعد زمین پھیلائی | ۳۰ |
| اس میں سے اس کا پانی اور چارہ نکا لا | ۳۱ |
| اور پہاڑوں کو جمایا | ۳۲ |
| تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے فائدہ کو | ۳۳ |
| پھر جب آئے گی وہ عام مصیبت سب سے بڑی | ۳۴ |
| اس دن آدمی یاد کرے گا جو کوشش کی تھی | ۳۵ |
| اور جہنم ہر دیکھنے والے پر ظاہر کی جائے گی | ۳۶ |
| تو وہ جس نے سرکشی کی | ۳۷ |
| اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی | ۳۸ |
| تو بیشک جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہے | ۳۹ |
| اور وہ جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا | ۴۰ |
| تو بیشک جنت ہی ٹھکانا ہے | ۴۱ |
| تم سے قیامت کو پوچھتے ہیں کہ وہ کب کے لیے ٹھہری ہوئی ہے | ۴۲ |
| تمہیں اس کے بیان سے کیا تعلق | ۴۳ |
| تمہارے رب ہی تک اس کی انتہا ہے | ۴۴ |
| تم تو فقط اسے ڈرا نے والے ہو جو اس سے ڈرے | ۴۵ |
| گویا جس دن وہ اسے دیکھیں گے دنیا میں نہ رہے تھے مگر ایک شام یا اس کے دن چڑھے | ۴۶ |