ایک مانگنے والا وہ عذاب مانگتا ہے | ۱ |
جو کافروں پر ہونے والا ہے، اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں | ۲ |
وہ ہوگا اللہ کی طرف سے جو بلندیوں کا مالک ہے | ۳ |
ملائکہ اور جبریل اس کی بارگاہ کی طرف عروج کرتے ہیں وہ عذاب اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے | ۴ |
تو تم اچھی طرح صبر کرو | ۵ |
وہ اسے دور سمجھ رہے ہیں | ۶ |
اور ہم اسے نزدیک دیکھ رہے ہیں | ۷ |
جس دن آسمان ہوگا جیسی گلی چاندی | ۸ |
اور پہاڑ ایسے ہلکے ہوجائیں گے جیسے اون | ۹ |
اور کوئی دوست کسی دوست کی بات نہ پوچھے گا | ۱۰ |
ہوں گے انہیں دیکھتے ہوئے مجرم آرزو کرے گا، کاش! اس دن کے عذاب سے چھٹنے کے بدلے میں دے دے اپنے بیٹے | ۱۱ |
اور اپنی جورو اور اپنا بھائی | ۱۲ |
اور اپنا کنبہ جس میں اس کی جگہ ہے | ۱۳ |
اور جتنے زمین میں ہیں سب پھر یہ بدلہ دنیا اسے بچالے | ۱۴ |
ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی آگ ہے | ۱۵ |
کھال اتار لینے والی بلارہی ہے | ۱۶ |
اس کو جس نے پیٹھ دی اور منہ پھیرا | ۱۷ |
اور جوڑ کر سینت رکھا (محفوظ کرلیا) | ۱۸ |
بیشک آدمی بنایا گیا ہے بڑا بے صبرا حریص | ۱۹ |
جب اسے برائی پہنچے تو سخت گھبرانے والا | ۲۰ |
اور جب بھلائی پہنچے تو روک رکھنے والا | ۲۱ |
مگر نمازی | ۲۲ |
جو اپنی نماز کے پابند ہیں | ۲۳ |
اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے | ۲۴ |
اس کے لیے جو مانگے اور جو مانگ بھی نہ سکے تو محروم رہے | ۲۵ |
اور ہو جو انصاف کا دن سچ جانتے ہیں | ۲۶ |
اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈر رہے ہیں | ۲۷ |
بیشک ان کے رب کا عذاب نڈر ہونے کی چیز نہیں | ۲۸ |
اور ہو جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں | ۲۹ |
مگر اپنی بیبیوں یا اپنے ہاتھ کے مال کنیزوں سے کہ ان پر کچھ ملامت نہیں | ۳۰ |
تو جو ان دو کے سوا اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں | ۳۱ |
اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی حفاظت کرتے ہیں | ۳۲ |
اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم ہیں | ۳۳ |
اور وہ جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں | ۳۴ |
یہ ہیں جن کا باغوں میں اعزاز ہوگا | ۳۵ |
تو ان کافروں کو کیا ہوا تمہاری طرف تیز نگاہ سے دیکھتے ہیں | ۳۶ |
داہنے اور بائیں گروہ کے گروہ | ۳۷ |
کیا ان میں ہر شخص یہ طمع کرتا ہے کہ چین کے باغ میں داخل کیا جائے | ۳۸ |
ہرگز نہیں، بیشک ہم نے انہیں اس چیز سے بنایا جسے جانتے ہیں | ۳۹ |
تو مجھے قسم ہے اس کی جو سب پُوربوں سب پچھموں کا مالک ہے کہ ضرور ہم قادر ہیں | ۴۰ |
کہ ان سے اچھے بدل دیں اور ہم سے کوئی نکل کر نہیں جاسکتا | ۴۱ |
تو انہیں چھوڑ دو ان کی بیہودگیوں میں پڑے اور کھیلتے ہوئے یہاں تک کہ اپنے اس دن سے ملیں جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے | ۴۲ |
جس دن قبروں سے نکلیں گے جھپٹتے ہوئے گویا وہ نشانیوں کی طرف لپک رہے ہیں | ۴۳ |
آنکھیں نیچی کیے ہوئے ان پر ذلت سوار، یہ ہے ان کا وہ دن جس کا ان سے وعدہ تھا | ۴۴ |