SURAH AL-MAARIJ 070_001_044

ایک مانگنے والا وہ عذاب مانگتا ہے۱
جو کافروں پر ہونے والا ہے، اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں۲
وہ ہوگا اللہ کی طرف سے جو بلندیوں کا مالک ہے۳
ملائکہ اور جبریل اس کی بارگاہ کی طرف عروج کرتے ہیں وہ عذاب اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے۴
تو تم اچھی طرح صبر کرو۵
وہ اسے دور سمجھ رہے ہیں۶
اور ہم اسے نزدیک دیکھ رہے ہیں۷
جس دن آسمان ہوگا جیسی گلی چاندی۸
اور پہاڑ ایسے ہلکے ہوجائیں گے جیسے اون۹
اور کوئی دوست کسی دوست کی بات نہ پوچھے گا۱۰
ہوں گے انہیں دیکھتے ہوئے مجرم آرزو کرے گا، کاش! اس دن کے عذاب سے چھٹنے کے بدلے میں دے دے اپنے بیٹے۱۱
اور اپنی جورو اور اپنا بھائی۱۲
اور اپنا کنبہ جس میں اس کی جگہ ہے۱۳
اور جتنے زمین میں ہیں سب پھر یہ بدلہ دنیا اسے بچالے۱۴
ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی آگ ہے۱۵
کھال اتار لینے والی بلارہی ہے۱۶
اس کو جس نے پیٹھ دی اور منہ پھیرا۱۷
اور جوڑ کر سینت رکھا (محفوظ کرلیا)۱۸
بیشک آدمی بنایا گیا ہے بڑا بے صبرا حریص۱۹
جب اسے برائی پہنچے تو سخت گھبرانے والا۲۰
اور جب بھلائی پہنچے تو روک رکھنے والا۲۱
مگر نمازی۲۲
جو اپنی نماز کے پابند ہیں۲۳
اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے۲۴
اس کے لیے جو مانگے اور جو مانگ بھی نہ سکے تو محروم رہے۲۵
اور ہو جو انصاف کا دن سچ جانتے ہیں۲۶
اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈر رہے ہیں۲۷
بیشک ان کے رب کا عذاب نڈر ہونے کی چیز نہیں۲۸
اور ہو جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۲۹
مگر اپنی بیبیوں یا اپنے ہاتھ کے مال کنیزوں سے کہ ان پر کچھ ملامت نہیں۳۰
تو جو ان دو کے سوا اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں۳۱
اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی حفاظت کرتے ہیں۳۲
اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم ہیں۳۳
اور وہ جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں۳۴
یہ ہیں جن کا باغوں میں اعزاز ہوگا۳۵
تو ان کافروں کو کیا ہوا تمہاری طرف تیز نگاہ سے دیکھتے ہیں۳۶
داہنے اور بائیں گروہ کے گروہ۳۷
کیا ان میں ہر شخص یہ طمع کرتا ہے کہ چین کے باغ میں داخل کیا جائے۳۸
ہرگز نہیں، بیشک ہم نے انہیں اس چیز سے بنایا جسے جانتے ہیں۳۹
تو مجھے قسم ہے اس کی جو سب پُوربوں سب پچھموں کا مالک ہے کہ ضرور ہم قادر ہیں۴۰
کہ ان سے اچھے بدل دیں اور ہم سے کوئی نکل کر نہیں جاسکتا۴۱
تو انہیں چھوڑ دو ان کی بیہودگیوں میں پڑے اور کھیلتے ہوئے یہاں تک کہ اپنے اس دن سے ملیں جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے۴۲
جس دن قبروں سے نکلیں گے جھپٹتے ہوئے گویا وہ نشانیوں کی طرف لپک رہے ہیں۴۳
آنکھیں نیچی کیے ہوئے ان پر ذلت سوار، یہ ہے ان کا وہ دن جس کا ان سے وعدہ تھا۴۴