وہ حق ہونے والی | ۱ |
کیسی وہ حق ہونے والی | ۲ |
اور تم نے کیا جانا کیسی وہ حق ہونے والی | ۳ |
ثمود اور عاد نے اس سخت صدمہ دینے والی کو جھٹلایا | ۴ |
تو ثمود تو ہلاک کیے گئے حد سے گزری ہوئی چنگھاڑ سے | ۵ |
اور رہے عاد وہ ہلاک کیے گئے نہایت سخت گرجتی آندھی سے | ۶ |
وہ ان پر قوت سے لگادی سات راتیں اور آٹھ دن لگاتار تو ان لوگوں کو ان میں دیکھو بچھڑے ہوئے گویا وہ کھجور کے ڈھنڈ (سوکھے تنے) ہیں گرے ہوئے | ۷ |
تو تم ان میں کسی کو بچا ہوا دیکھتے ہو | ۸ |
اور فرعون اور اس سے اگلے اور الٹنے والی بستیاں خطا لائے | ۹ |
تو انہوں نے اپنے رب کے رسولوں کا حکم نہ مانا تو اس نے انہیں بڑھی چڑھی گرفت سے پکڑا | ۱۰ |
بیشک جب پانی نے سر اٹھایا تھا ہم نے تمہیں کشتی میں سوار کیا | ۱۱ |
کہ اسے تمہارے لیے یادگار کریں اور اسے محفوظ رکھے وہ کان کہ سن کر محفوظ رکھتا ہو | ۱۲ |
پھرجب صور پھونک دیا جائے ایک دم | ۱۳ |
اور زمین اور پہاڑ اٹھا کر دفعتا ً چُورا کردیے جائیں | ۱۴ |
وہ دن ہے کہ ہو پڑے گی وہ ہونے والی | ۱۵ |
اور آسمان پھٹ جائے گا تو اس دن اس کا پتلا حال ہوگا | ۱۶ |
اور فرشتے اس کے کناروں پر کھڑے ہوں گے اور اس دن تمہارے رب کا عرش اپنے اوپر آٹھ فرشتے اٹھائیں گے | ۱۷ |
اس دن تم سب پیش ہو گے کہ تم میں کوئی چھپنے والی جان چھپ نہ سکے گی | ۱۸ |
تو وہ جو اپنا نامہٴ اعمال دہنے ہاتھ میں دیا جائے گا کہے گا لو میرے نامہٴ اعمال پڑھو | ۱۹ |
مجھے یقین تھا کہ میں اپنے حساب کو پہنچوں گا | ۲۰ |
تو وہ من مانتے چین میں ہے | ۲۱ |
بلند باغ میں | ۲۲ |
جس کے خوشے جھکے ہوئے | ۲۳ |
کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا | ۲۴ |
اور وہ جو اپنا نامہٴ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا کہے گا ہائے کسی طرح مجھے اپنا نوشتہ نہ دیا جاتا | ۲۵ |
اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے | ۲۶ |
ہائے کسی طرح موت ہی قصہ چکا جاتی | ۲۷ |
میرے کچھ کام نہ آیا میرا مال | ۲۸ |
میرا سب زور جاتا رہا | ۲۹ |
اسے پکڑو پھر اسے طوق ڈالو | ۳۰ |
پھر اسے بھڑکتی آگ میں دھنساؤ | ۳۱ |
پھر ایسی زنجیر میں جس کا ناپ ستر ہاتھ ہے اسے پُرو دو | ۳۲ |
بیشک وہ عظمت والے اللہ پر ایمان نہ لاتا تھا | ۳۳ |
اور مسکین کو کھانے دینے کی رغبت نہ دیتا | ۳۴ |