قریب ہے کہ ہم اس کی سور کی سی تھوتھنی پر داغ دیں گے | ۱۶ |
بیشک ہم نے انہیں جانچا جیسا اس باغ والوں کو جانچا تھا جب انہوں نے قسم کھائی کہ ضرور صبح ہوتے اس کھیت کو کاٹ لیں گے | ۱۷ |
اور انشاء اللہ نہ کہا | ۱۸ |
تو اس پر تیرے رب کی طرف سے ایک پھیری کرنے والا پھیرا کر گیا اور وہ سوتے تھے | ۱۹ |
تو صبح رہ گیا جیسے پھل ٹوٹا ہوا | ۲۰ |
پھر انہوں نے صبح ہوتے ایک دوسرے کو پکارا | ۲۱ |
کہ تڑکے اپنی کھیتی چلو اگر تمہیں کاٹنی ہے | ۲۲ |
تو چلے اور آپس میں آہستہ آہستہ کہتے جاتے تھے کہ | ۲۳ |
ہرگز آج کوئی مسکین تمہارے باغ میں آنے نہ پائے | ۲۴ |
اور تڑکے چلے اپنے اس ارادہ پر قدرت سمجھتے | ۲۵ |
پھر جب اسے بولے بیشک ہم راستہ بہک گئے | ۲۶ |
بلکہ ہم بے نصیب ہوئے | ۲۷ |
ان میں جو سب سے غنیمت تھا بولا کیا میں تم سے نہیں کہتا تھا کہ تسبیح کیوں نہیں کرتے | ۲۸ |
بولے پاکی ہے ہمارے رب کو بیشک ہم ظالم تھے | ۲۹ |
اب ایک دوسرے کی طرف ملامت کرتا متوجہ ہوا | ۳۰ |
بولے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم سرکش تھے | ۳۱ |
امید ہے ہمیں ہمارا رب اس سے بہتر بدل دے ہم اپنے رب کی طرف رغبت لاتے ہیں | ۳۲ |
مار ایسی ہوتی ہے اور بیشک آخرت کی مار سب سے بڑی، کیا اچھا تھا اگر وہ جانتے | ۳۳ |
بیشک ڈر والوں کے لیے ان کے رب کے پاس چین کے باغ ہیں | ۳۴ |
کیا ہم مسلمانوں کو مجرموں کا سا کردیں | ۳۵ |
تمہیں کیا ہوا کیسا حکم لگاتے ہو | ۳۶ |
کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے اس میں پڑھتے ہو | ۳۷ |
کہ تمہارے لیے اس میں جو تم پسند کرو | ۳۸ |
یا تمہارے لیے ہم پر کچھ قسمیں ہیں قیامت تک پہنچتی ہوئی کہ تمہیں ملے گا جو کچھ دعویٰ کرتے ہو | ۳۹ |
تم ان سے پوچھو ان میں کون سا اس کا ضامن ہے | ۴۰ |
یا ان کے پاس کچھ شریک ہیں تو اپنے شریکوں کو لے کر آئیں اگر سچے ہیں | ۴۱ |
جس دن ایک ساق کھولی جائے گی (جس کے معنی اللہ ہی جانتا ہے) اور سجدہ کو بلائے جائیں گے تو نہ کرسکیں گے | ۴۲ |