| قسم ان کی جو بکھیر کر اڑانے والیاں | ۱ |
| پھر بوجھ اٹھانے والیاں | ۲ |
| پھر نرم چلنے والیاں | ۳ |
| پھر حکم سے بانٹنے والیاں | ۴ |
| بیشک جس بات کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے ضروری سچ ہے | ۵ |
| اور بیشک انصاف ضرور ہونا | ۶ |
| آرائش والے آسمان کی قسم | ۷ |
| تم مختلف بات میں ہو | ۸ |
| اس قرآن سے وہی اوندھا کیا جاتا ہے جس کی قسمت ہی میں اوندھایا جانا ہو | ۹ |
| مارے جایں دل سے تراشنے والے | ۱۰ |
| جو نشے میں بھولے ہوئے ہیں | ۱۱ |
| پوچھتے ہیں انصاف کا دن کب ہوگا | ۱۲ |
| اس دن ہوگا جس دن وہ آگ پر تپائے جائیں گے | ۱۳ |
| اور فرمایا جائے گا چکھو اپنا تپنا، یہ ہے وہ جس کی تمہیں جلدی تھی | ۱۴ |
| بیشک پرہیزگار باغوں اور چشموں میں ہیں | ۱۵ |
| اپنے رب کی عطائیں لیتے ہوئے، بیشک وہ اس سے پہلے نیکو کار تھے | ۱۶ |
| وہ رات میں کم سویا کرتے | ۱۷ |
| اور پچھلی رات استغفار کرتے | ۱۸ |
| اور ان کے مالوں میں حق تھا منگتا اور بے نصیب کا | ۱۹ |
| اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین والوں کو | ۲۰ |
| اور خود تم میں تو کیا تمہیں سوجھتا نہیں | ۲۱ |
| اور آسمان میں تمہارا رزق ہے اور جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے | ۲۲ |
| تو آسمان اور زمین کے رب کی قسم بیشک یہ قرآن حق ہے ویسی ہی زبان میں جو تم بولتے ہو | ۲۳ |
| اے محبوب! کیا تمہارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر آئی | ۲۴ |
| جب وہ اس کے پاس آکر بولے سلام کہا، سلام ناشناسا لوگ ہیں | ۲۵ |
| پھر اپنے گھر گیا تو ایک فربہ بچھڑا لے آیا | ۲۶ |
| پھر اسے ان کے پاس رکھا کہا کیا تم کھاتے نہیں | ۲۷ |
| تو اپنے جی میں ان سے ڈرنے لگا وہ بولے ڈریے نہیں اور اسے ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی | ۲۸ |
| اس پر اس کی بی بی چلاتی آئی پھر اپنا ماتھا ٹھونکا اور بولی کیا بڑھیا بانجھ | ۲۹ |
| انہوں نے کہا تمہارے رب نے یونہی فرمادیا، اور وہی حکیم دانا ہے | ۳۰ |