اور یاد کرو عاد کے ہم قوم کو جب اس نے ان کو سرزمینِ احقاف میں ڈرایا اور بیشک اس سے پہلے ڈر سنانے والے گزر چکے اور اس کے بعد آئے کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پُوجو، بیشک مجھے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے | ۲۱ |
بولے کیا تم اس لیے آئے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے پھیر دو، تو ہم پر لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر تم سچے ہو | ۲۲ |
اس نے فرمایا اس کی خبر تو اللہ ہی کے پاس ہے میں تو تمہیں اپنے رب کے پیام پہنچاتا ہوں ہاں میری دانست میں تم نرے جاہل لوگ ہو | ۲۳ |
پھر جب انہوں نے عذاب کو دیکھا بادل کی طرح آسمان کے کنارے میں پھیلا ہوا ان کی وادیوں کی طرف آتا بولے یہ بادل ہے کہ ہم پر برسے گا بلکہ یہ تو وہ ہے جس کی تم جلدی مچاتے تھے، ایک آندھی ہے جس میں دردناک عذاب | ۲۴ |
ہر چیز کو تباہ کر ڈالتی ہے اپنے رب کے حکم سے تو صبح رہ گئے کہ نظر نہ آتے تھے مگر ان کے سُونے مکان، ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں مجرموں کو | ۲۵ |
اور بیشک ہم نے انہیں وہ مقدور دیے تھے جو تم کو نہ دیے اور ان کے لیے کان اور آنکھ اور دل بنائے تو ان کے کام کان اور آنکھیں اور دل کچھ کام نہ آئے جبکہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انہیں گھیرلیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے | ۲۶ |
اور بیشک ہم نے ہلاک کردیں تمہارے آس پاس کی بستیاں اور طرح طرح کی نشانیاں لائے کہ وہ باز آئیں | ۲۷ |
تو کیوں نہ مدد کی ان کی جن کو انہوں نے اللہ کے سوا قرب حاصل کرنے کو خدا ٹھہرا رکھا تھا بلکہ وہ ان سے گم گئے اور یہ ان کا بہتان و افتراء ہے | ۲۸ |