اور ایسے ہی ہم نے تم سے پہلے جب کسی شہر میں ڈر سنانے والا بھیجا وہاں کے آسُودوں (امیروں) نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہم ان کی لکیر کے پیچھے ہیں | ۲۳ |
نبی نے فرمایا اور کیا جب بھی کہ میں تمہارے پاس وہ لاؤں جو سیدھی راہ ہو اس سے جس پر تمہارے باپ دادا تھے بولے جو کچھ تم لے کر بھیجے گئے ہم اسے نہیں مانتے | ۲۴ |
تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو دیکھو جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا | ۲۵ |
اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا میں بیزار ہوں تمہارے معبودو ں سے | ۲۶ |
سوا اس کے جس نے مجھے پیدا کیا کہ ضرور وہ بہت جلد مجھے راہ دے گا | ۲۷ |
اور اسے اپنی نسل میں باقی کلام رکھا کہ کہیں وہ باز آئیں | ۲۸ |
بلکہ میں نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو دنیا کے فائدے دیے یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف بتانے والا رسول تشریف لایا | ۲۹ |
اور جب ان کے پاس حق آیا بولے یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں | ۳۰ |
اور بولے کیوں نہ اتارا گیا یہ قرآن ان دو شہروں کے کسی بڑے آدمی پر | ۳۱ |
کیا تمہارے رب کی رحمت وہ بانٹتے ہیں ہم نے ان میں ان کی زیست کا سامان دنیا کی زندگی میں بانٹا اور ان میں ایک دوسرے پر درجوں بلندی دی کہ ان میں ایک دوسرے کی ہنسی بنائے اور تمہارے رب کی رحمت ان کی جمع جتھا سے بہتر | ۳۲ |
اور اگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک دین پر ہوجائیں تو ہم ضرور رحمٰن کے منکروں کے لیے چاندی کی چھتیں اور سیڑھیاں بناتے جن پر چڑھتے | ۳۳ |