| مجھ سے کہا کرتا کیا تم اسے سچ مانتے ہو | ۵۲ |
| کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں جزا سزا دی جائے گی | ۵۳ |
| کہا کیا تم جھانک کر دیکھو گے | ۵۴ |
| پھر جھانکا تو اسے بیچ بھڑکتی آگ میں دیکھا | ۵۵ |
| کہا خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے ہلاک کردے | ۵۶ |
| اور میرا رب فضل نہ کرے تو ضرور میں بھی پکڑ کر حاضر کیا جاتا | ۵۷ |
| تو کیا ہمیں مرنا نہیں | ۵۸ |
| مگر ہماری پہلی موت اور ہم پر عذاب نہ ہوگا | ۵۹ |
| بیشک یہی بڑی کامیابی ہے | ۶۰ |
| ایسی ہی بات کے لیے کامیوں کو کام کرنا چاہیے | ۶۱ |
| تو یہ مہمانی بھلی یا تھوہڑ کا پیڑ | ۶۲ |
| بیشک ہم نے اسے ظالموں کی جانچ کیا ہے | ۶۳ |
| بیشک وہ ایک پیڑ ہے کہ جہنم کی جڑ میں نکلتا ہے | ۶۴ |
| اس کا شگوفہ جیسے دیووں کے سر | ۶۵ |
| پھر بیشک وہ اس میں سے کھائیں گے پھر اس سے پیٹ بھریں گے | ۶۶ |
| پھر بیشک ان کے لیے اس پر کھولتے پانی کی ملونی (ملاوٹ) ہے | ۶۷ |
| پھر ان کی بازگشت ضرور بھڑکتی آگ کی طرف ہے | ۶۸ |
| بیشک انہوں نے اپنے باپ دادا گمراہ پائے | ۶۹ |
| تو وہ انہیں کے نشان قدم پر دوڑے جاتے ہیں | ۷۰ |
| اور بیشک ان سے پہلے بہت سے اگلے گمراہ ہوئے | ۷۱ |
| اور بیشک ہم نے ان میں ڈر سنانے والے بھیجے | ۷۲ |
| تو دیکھو ڈرائے گیوں کا کیسا انجام ہوا | ۷۳ |
| مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے | ۷۴ |
| اور بیشک ہمیں نوح نے پکارا تو ہم کیا ہی اچھے قبول فرمانے والے | ۷۵ |
| اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے نجات دی | ۷۶ |