اور ان کے لیے نشانی یہ ہے کہ انہیں ان بزرگوں کی پیٹھ میں ہم نے بھری کشتی میں سوار کیا | ۴۱ |
اور ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں بنادیں جن پر سوار ہوتے ہیں | ۴۲ |
اور ہم چاہیں تو انہیں ڈبودیں تو نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچنے والا ہو اور نہ وہ بچائے جائیں | ۴۳ |
مگر ہماری طرف کی رحمت اور ایک وقت تک برتنے دینا | ۴۴ |
اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے ڈرو تم اس سے جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے اس امید پر کہ تم پر مہر ہو تو منہ پھیر لیتے ہیں | ۴۵ |
اور جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو اس سے منہ پھیرلیتے ہیں | ۴۶ |
اور جب ان سے فرمایا جائے اللہ کے دیے میں سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر مسلمانوں کے لیے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ چاہتا تو کھلادیتا تم تو نہیں مگر کھلی گمراہی میں | ۴۷ |
اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو | ۴۸ |
راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی کہ انہیں آلے گی جب وہ دنیا کے جھگڑے میں پھنسے ہوں گے | ۴۹ |
تو نہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھر پلٹ کرجائیں | ۵۰ |
اور پھونکا جائے گا صور جبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف دوڑتے چلیں گے | ۵۱ |
کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں سوتے سے جگادیا یہ ہے وہ جس کا رحمٰن نے وعدہ دیا تھا اور رسولوں نے حق فرمایا | ۵۲ |
وہ تو نہ ہوگی مگر ایک چنگھاڑ جبھی وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر ہوجائیں گے | ۵۳ |
تو آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور تمہیں بدلا نہ ملے گا اپنے کیے کا | ۵۴ |