اور جب مدین کی طرف متوجہ ہوا کہا قریب ہے کہ میرا رب مجھے سیدھی راہ بتائے | ۲۲ |
اور جب مدین کے پانی پر آیا وہاں لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ اپنے جانوروں کو پانی پلارہے ہیں، اور ان سے اس طرف دو عورتیں دیکھیں کہ اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں موسیٰ نے فرمایا تم دونوں کا کیا حال ہے وہ بولیں ہم پانی نہیں پلاتے جب تک سب چرواہے پلاکر پھیر نہ لے جائیں اور ہمارے باپ بہت بوڑھے ہیں | ۲۳ |
تو موسیٰ نے ان دونوں کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پھرا عرض کی اے میرے رب! میں اس کھانے کا جو تو میرے لیے اتارے محتاج ہوں | ۲۴ |
تو ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس آئی شرم سے چلتی ہوئی بولی میرا باپ تمہیں بلاتا ہے کہ تمہیں مزدوری دے اس کی جو تم نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے جب موسیٰ اس کے پاس آیا اور اسے باتیں کہہ سنائیں اس نے کہا ڈریے نہیں، آپ بچ گئے ظالموں سے | ۲۵ |
ان میں کی ایک بولی اے میرے باپ! ان کو نوکر رکھ لو بیشک بہتر نوکر وہ جو طاقتور اور امانتدار ہو | ۲۶ |
کہا میں چاہتا ہوں کہ اپنی دونوں بیٹیوں میں سے ایک تمہیں بیاہ دوں اس مہر پر کہ تم آٹھ برس میری ملازمت کرو پھر اگر پورے دس برس کرلو تو تمہاری طرف سے ہے اور میں تمہیں مشقت میں ڈالنا نہیں چاہتا قریب ہے انشاء اللہ تم مجھے نیکوں میں پاؤ گے | ۲۷ |
موسیٰ نے کہا یہ میرے اور آپ کے درمیان اقرار ہوچکا، میں ان دونوں میں جو میعاد پوری کردوں تو مجھ پر کوئی مطالبہ نہیں، اور ہمارے اس کہے پر اللہ کا ذمہ ہے | ۲۸ |