اور جب اپنی جوانی کو پہنچا اور پورے زور پر آیا ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا اور ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو | ۱۴ |
اور اس شہر میں داخل ہوا جس وقت شہر والے دوپہر کے خواب میں بے خبر تھے تو اس میں دو مرد لڑتے پائے، ایک موسیٰ، کے گروہ سے تھا اور دوسرا اس کے دشمنوں سے تو وہ جو اس کے گروہ سے تھا اس نے موسیٰ سے مدد مانگی، اس پر جو اس کے دشمنوں سے تھا، تو موسیٰ نے اس کے گھونسا مارا تو اس کا کام تما م کردیا کہا یہ کام شیطان کی طرف سے ہوا بیشک وہ دشمن ہے کھلا گمراہ کرنے والا | ۱۵ |
عرض کی، اے میرے رب! میں نے اپنی جان پر زیادتی کی تو مجھے بخش دے تو رب نے اسے بخش دیا، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے | ۱۶ |
عرض کی اے میرے رب جیسا تو نے مجھ پر احسان کیا تو اب ہرگز میں مجرموں کا مددگار نہ ہوں گا | ۱۷ |
تو صبح کی، اس شہر میں ڈرتے ہوئے اس انتظار میں کہ کیا ہوتا ہے جبھی دیکھا کہ وہ جس نے کل ان سے مدد چاہی تھی فریاد کررہا ہے موسیٰ نے اس سے فرمایا بیشک تو کھلا گمراہ ہے | ۱۸ |
تو جب موسیٰ نے چاہا کہ اس پر گرفت کرے جو ان دونوں کا دشمن ہے وہ بولا اے موسیٰ کیا تم مجھے ویسا ہی قتل کرنا چاہتے ہو جیسا تم نے کل ایک شخص کو قتل کردیا، تم تو یہی چاہتے ہو کہ زمین میں سخت گیر بنو اور اصلاح کرنا نہیں چاہتے | ۱۹ |
اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑ تا آیا، کہا اے موسیٰ! بیشک دربار والے آپ کے قتل کا مشورہ کررہے ہیں تو نکل جایے میں آپ کا خیر خواہ ہوں | ۲۰ |
تو اس شہر سے نکلا ڈرتا ہوا اس انتظار میں کہ اب کیا ہوتا ہے عرض کی، اے میرے رب! مجھے ستمگاروں سے بچالے | ۲۱ |