پھر جب وہ سلیمان کے پاس آیا فرمایا کیا مال سے میری مدد کرتے ہو تو جو مجھے اللہ نے دیا وہ بہتر ہے اس سے جو تمہیں دیا بلکہ تمہیں اپنے تحفہ پر خوش ہوتے ہو | ۳۶ |
پلٹ جا ان کی طرف تو ضرور ہم ان پر وہ لشکر لائیں گے جن کی انہیں طاقت نہ ہوگی اور ضرور ہم ان کو اس شہر سے ذلیل کرکے نکال دیں گے یوں کہ وہ پست ہوں گے | ۳۷ |
سلیمان نے فرمایا، اے درباریو! تم میں کون ہے کہ وہ اس کا تخت میرے پاس لے آئے قبل اس کے کہ وہ میرے حضور مطیع ہوکر حاضر ہوں | ۳۸ |
ایک بڑا خبیث جن بولا کہ میں وہ تخت حضور میں حاضر کردوں گا قبل اس کے کہ حضور اجلاس برخاست کریں اور میں بیشک اس پر قوت والا امانتدار ہوں | ۳۹ |
اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا کہ میں اسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے پھر جب سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہ یہ میرے رب کے فضل سے ہے، تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری، اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا | ۴۰ |
سلیمان نے حکم دیا عورت کا تخت اس کے سامنے وضع بدل کر بیگانہ کردو کہ ہم دیکھیں کہ وہ راہ پاتی ہے یا ان میں ہوتی ہے جو ناواقف رہے | ۴۱ |
پھر جب وہ آئی اس سے کہا گیا کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے، بولی گویا یہ وہی ہے اور ہم کو اس واقعہ سے پہلے خبر مل چکی اور ہم فرمانبردار ہوئے | ۴۲ |
اور اسے روکا اس چیز نے جسے وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی، بیشک وہ کافر لوگوں میں سے تھی | ۴۳ |
اس سے کہا گیا صحن میں آ پھر جب اس نے اسے دیکھا گہرا پانی سمجھی اور اپنی ساقیں کھولیں سلیمان نے فرمایا یہ تو ایک چکنا صحن ہے شیشوں جڑا عورت نے عرض کی اے میرے رب! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اب سلیمانے کے ساتھ اللہ کے حضور گردن رکھتی ہوں جو رب سارے جہان کا | ۴۴ |