اور بولے وہ جو ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے ہم پر فرشتے کیوں نہ اتارے یا ہم اپنے رب کو دیکھتے بیشک اپنے جی میں بہت ہی اونچی کھینچی (سرکشی کی) اور بڑی سرکشی پر آئے | ۲۱ |
جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے وہ دن مجرموں کی کوئی خوشی کا نہ ہوگا اور کہیں گے الٰہی ہم میں ان میں کوئی آڑ کردے رکی ہوئی | ۲۲ |
اور جو کچھ انہوں نے کام کیے تھے ہم نے قصد فرماکر انہیں باریک باریک غبار، کے بکھرے ہوئے ذرے کردیا کہ روزن کی دھوپ میں نظر آتے ہیں | ۲۳ |
جنت والوں کا اس دن اچھا ٹھکانا اور حساب کے دوپہر کے بعد اچھی آرام کی جگہ | ۲۴ |
اور جس دن پھٹ جائے گا آسمان بادلوں سے اور فرشتے اتارے جائیں گے پوری طرح | ۲۵ |
اس دن سچی بادشاہی رحمن کی ہے، اور وہ دن کافروں پر سخت ہے | ۲۶ |
اور جس دن ظالم اپنے ہاتھ چبا چبا لے گا کہ ہائے کسی طرح سے میں نے رسول کے ساتھ راہ لی ہوتی | ۲۷ |
وائے خرابی میری ہائے کسی طرح میں نے فلانے کو دوست نہ بنایا ہوتا | ۲۸ |
بیشک اس نے مجھے بہکادیا میرے پاس آئی ہوئی نصیحت سے اور شیطان آدمی کو بے مدد چھوڑ دیتا ہے | ۲۹ |
اور رسول نے عرض کی کہ اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑنے کے قابل ٹھہرایا | ۳۰ |
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے دشمن بنادیے تھے مجرم لوگ اور تمہارا رب کافی ہے ہدایت کرنے اور مدد دینے کو | ۳۱ |
اور کافر بولے قرآن ان پر ایک ساتھ کیوں نہ اتار دیا ہم نے یونہی بتدریج سے اتارا ہے کہ اس سے تمہارا دل مضبوط کریں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا | ۳۲ |