پھر جبب وہاں سے گزر گئے موسیٰ نے خادم سے کہا ہمارا صبح کا کھانا لاؤ بیشک ہمیں اپنے اس سفر میں بڑی مشقت کا سامنا ہوا | ۶۲ |
بولا بھلا دیکھئے تو جب ہم نے اس چٹان کے پاس جگہ لی تھی تو بیشک میں مچھلی کو بھول گیا، اور مجھے شیطان ہی نے بھلا دیا کہ میں اس کا مذکور کروں اور اس نے تو سمندر میں اپنی راہ لی، اچنبھا ہے | ۶۳ |
موسیٰ نے کہا یہی تو ہم چاہتے تھے تو پیچھے پلٹے اپنے قدموں کے نشان دیکھتے | ۶۴ |
تو ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ پایا جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت دی اور اسے اپنا علم لدنی عطا کیا | ۶۵ |
اس سے موسیٰ نے کہا کیا میں تمہارے ساتھ رہوں اس شرط پر کہ تم مجھے سکھادو گے نیک بات جو تمہیں تعلیم ہوئی | ۶۶ |
کہا آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے | ۶۷ |
اور اس بات پر کیونکر صبر کریں گے جسے آپ کا علم محیط نہیں | ۶۸ |
کہا عنقریب اللہ چاہے تو تم مجھے صابر پاؤ گے اور میں تمہارے کسی حکم کے خلاف نہ کروں گا | ۶۹ |
کہا تو اگر آپ میرے ساتھ رہنے ہیں تو مجھ سے کسی بات کو نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں | ۷۰ |
اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے اس بندہ نے اسے چیر ڈالا موسیٰ نے کہا کیا تم نے اسے اس لیے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی | ۷۱ |
کہا میں نہ کہتا تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے | ۷۲ |
کہا مجھ سے میری بھول پر گرفت نہ کرو اور مجھ پر میرے کام میں مشکل نہ ڈالو | ۷۳ |
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک لڑکا ملا اس بندہ نے اسے قتل کردیا، موسیٰ نے کہا کیا تم نے ایک ستھری جان بے کسی جان کے بدلے قتل کردی، بیشک تم نے بہت بری بات کی | ۷۴ |