بولے پریشان خوابیں ہیں اور ہم خواب کی تعبیر نہیں جانتے | ۴۴ |
اور بولا وہ جو ان دونوں میں سے بچا تھا اور ایک مدت بعد اسے یاد آیا میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا مجھے بھیجو | ۴۵ |
اے یوسف! اے صدیق! ہمیں تعبیر دیجئے سات فربہ گایوں کی جنہیں سات دُبلی کھاتی ہیں اور سات ہری بالیں اور دوسری سات سوکھی شاید میں لوگوں کی طرف لوٹ کر جاؤں شاید وہ آگاہ ہوں | ۴۶ |
کہا تم کھیتی کرو گے سات برس لگارتار تو جو کاٹو اسے اس کی بال میں رہنے دو مگر تھوڑا جتنا کھالو | ۴۷ |
پھر اس کے بعد سات برس کرّے (سخت تنگی والے) آئیں گے کہ کھا جائیں گے جو تم نے ان کے لیے پہلے جمع کر رکھا تھا مگر تھوڑا جو بچالو | ۴۸ |
پھر ان کے بعد ایک برس آئے گا جس میں لوگوں کو مینھ دیا جائے گا اور اس میں رس نچوڑیں گے | ۴۹ |
اور بادشاہ بولا کہ انہیں میرے پاس لے آؤ تو جب اس کے پاس ایلچی آیا کہا اپنے رب (بادشاہ) کے پاس پلٹ جا پھر اس سے پوچھ کیا حال ہے اور عورتوں کا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے، بیشک میرا رب ان کا فریب جانتا ہے | ۵۰ |
بادشاہ نے کہا اے عورتو! تمہارا کیا کام تھا جب تم نے یوسف کا دل لبھانا چاہا، بولیں اللہ کو پاکی ہے ہم نے ان میں کوئی بدی نہیں پائی عزیز کی عورت بولی اب اصلی بات کھل گئی، میں نے ان کا جی لبھانا چاہا تھا اور وہ بیشک سچے ہیں | ۵۱ |
یوسف نے کہا یہ میں نے اس لیے کیا کہ عزیز کو معلوم ہوجائے کہ میں نے پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہ کی اور اللہ دغا بازوں کا مکر نہیں چلنے دیتا | ۵۲ |