Surah Al Yusuf 012_023_030

اور وہ جس عورت کے گھر میں تھا اس نے اسے لبھایا کہ اپنا آپا نہ روکے اور دروازے سب بند کردیے اور بولی آؤ تمہیں سے کہتی ہوں کہا اللہ کی پناہ وہ عزیز تو میرا رب یعنی پرورش کرنے والا ہے اس نے مجھے اچھی طرح رکھا بیشک ظالموں کا بھلا نہیں ہوتا۲۳
اور بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا ہم نے یوں ہی کیا کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے ہے۲۴
اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور عورت نے اس کا کر ُتا پیچھے سے چیر لیا اور دونوں کو عورت کا میاں دروازے کے پاس ملا بولی کیا سزا ہے اس کی جس نے تیری گھر والی سے بدی چاہی مگر یہ کہ قید کیا جائے یا دکھ کی مار۲۵
کہا اس نے مجھ کو لبھایا کہ میں اپنی حفاظت نہ کروں اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی اگر ان کا کر ُتا آگے سے چرا ہے تو عورت سچی ہے اور انہوں نے غلط کہا۲۶
اور اگر ان کا کر ُتا پیچھے سے چاک ہوا تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچے۲۷
پھر جب عزیز نے اس کا کر ُتا پیچھے سے چرا دیکھا بولا بیشک یہ تم عورتوں کا چرتر (فریب) ہے بیشک تمہارا چرتر (فریب) بڑا ہے۲۸
اے یوسف! تم اس کا خیال نہ کرو اور اے عورت! تو اپنے گناہ کی معافی مانگ بیشک تو خطاواروں میں ہے۲۹
اور شہر میں کچھ عورتیں بولیں کہ عزیز کی بی بی اپنے نوجوان کا دل لبھاتی ہ ے بیشک ان کی محبت اس کے دل میں پَیر گئی (سماگئی) ہے ہم تو اسے صر یح خود رفتہ پاتے ہیں۳۰