اور ان تین پر جو موقوف رکھے گئے تھے یہاں تک کہ جب زمین اتنی وسیع ہوکر ان پر تنگ ہوگئی اور ہو اپنی جان سے تنگ آئے اور انہیں یقین ہوا کہ اللہ سے پناہ نہیں مگر اسی کے پاس، پھر ان کی توبہ قبول کی کہ تائب رہیں، بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے | ۱۱۸ |
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو | ۱۱۹ |
مدینہ والوں اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ سے پیچھے بیٹھ رہیں اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں یہ اس لیے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا بگاڑتے ہیں اس سب کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے بیشک اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا | ۱۲۰ |
اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں چھوٹا یا بڑا اور جو نالا طے کرتے ہیں سب ان کے لیے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کے سب سے بہتر کاموں کا انہیں صلہ دے | ۱۲۱ |
اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکلیں تو کیوں نہ ہو کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈر سنائیں اس امید پر کہ وہ بچیں | ۱۲۲ |